پانی کا قطرہ کیا کچھ کرسکتا ہے؟


’’ پانی کا قطرہ ‘‘
سر یہ ایسے  نہیں بولے گا  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
سپاہی مجرم سے راز اگلوانے میں ناکام رہا تواپنے آفیسر سے بولا ۔
تو پھر اسے اُسی روم میں لے جاؤ  ۔
آفیسر کا اشارہ  اس آخری اور سخت ترین سزا کی طرف تھا جو سخت سے سخت جان لوگوں سے بھی سب کچھ اگلوانے کے لیے کافی ہوتی تھی۔
لہذا مجرم کو کرسی پر بٹھا کرجکڑ دیا گیا،اورسر  کو اس طرح باندھا گیا کہ پیشانی کا رخ چھت کی طرف ہوگیا۔اور چھت سے عین اس کی پیشانی پر ایک قطرہ آن گرا پانچ سیکنڈ بعد دوسرا قطرہ گرا پھر ہر پانچ سیکند بعد ایک ایک قطرہ گرنا شروع ہوگیا، مجرم ہنسنے لگا کہ یہ پانی کا ایک قطرہ میر ا کیا کرلے گا؟
جواب میں سپاہی بھی مسکرایا اور قریب رکھی ایک  کرسی پر جا  کربیٹھ گیا ۔
کچھ دیر گزری تو  مجرم کو سزا کا اندازہ ہونے لگا  کیونکہ وہ چھوٹا سا قطرہ مسلسل گرنے کی وجہ سے اب کافی بھاری محسوس ہو رہا تھا  
کچھ دیر اور گزری تو  وہ قطرہ ہتھوڑے کی طرح اس کے سر پہ لگنے لگا تھا اور وہ زور زور سے چلاّنا شروع ہوگیاتھا  ، مزید کچھ دیر گزری تو مجرم کی ہمت جواب دے چکی تھی اور وہ سب کچھ بتانے کے لیے راضی ہو چکا تھا ۔



ہماری زندگی میں بھی  بہت سی ایسی چیزیں یا معاملات ہوتے ہیں جن کا تعلق ہمارے روزمرہ کے کاموں بلکہ کھانے پینے کی اشیاء سے بھی ہوتا ہے جنہیں بعض اوقات ہم کسی قابل نہیں سمجھتے کوئی اہمیت نہیں دیتے  لیکن بعد میں بہت بڑے نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہیں ، نیز حکمت عملی سے بڑے بڑے کام بھی بآسانی کئے جاسکتے ہیں۔

لہذا  ہمیں ہر اس کام سے بچنا چاہیے جو بظاہر چھوٹا لگ  رہا ہو اور  آگے جا کر کسی بڑی مصیبت   کا باعث بن جائے ۔