آسمانی قبلہ
کیا آپ جانتے ہیں کہ جس
طرح ہم مسلمانوں کاقبلہ،
کعبۃ اللہ مکہ مکرمہ
میں ہے اسی طرح آسمان والوں کا کعبہ جس
کا فرشتے طواف کرتے جس کی زیارت کے لئے حاضر ہوتے ہیں جی ہاں اس کا نام بیت المعمور ہے۔بلکہ جس کعبہ کے رخ پر ہم نماز پڑھتے جس کا حج کرتے
یہ بھی سب سے پہلے فرشتوں نے ٹھیک ''بیت المعمور'' کے سامنے اس کے مقابل زمین پر
بنایا۔یہ خانہ کعبہ کے عین اوپر ساتویں آسمان پر فرشتوں کا کعبہ ہے ۔
اللہ تبارک و تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے
وَّالْبَیۡتِ
الْمَعْمُوۡرِ ۙ
ترجمہ کنزالایمان :اور بیتِ معمور ۔
پارہ27 سورۃ الطور آیت نمبر52
ترجمہ کنزالایمان :اور بیتِ معمور ۔
پارہ27 سورۃ الطور آیت نمبر52
صدرالافاضل مولانا نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی اس آیت کے تحت فرماتے ہیں :بیت
المعمور ساتویں آسمان میں عرش کے سامنے کعبہ شریف کے بالکل مقابل ہے ، یہ آسمان
والوں کا قبلہ ہے ، ہر روز ستّر ہزار فرشتے اس میں طواف و نماز کے لئے حاضر ہوتے
ہیں ، پھر کبھی انہیں لوٹنے کا موقع نہیں ملتاہر روز نئے ستّر ہزار حاضر ہوتے ہیں
۔ حدیثِ معراج میں بصحت ثابت ہوا ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے
ساتویں آسمان میں بیت المعمور کو ملاحظہ فرمایا ۔
مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ المنان
فرماتے ہیں: بیت المعمور فرشتوں کا کعبہ و
قبلہ ہے کہ اس طرف رخ کرکے سجدے کرتے ہیں اور اس کی زیارت کرنے باری باری سے آتے
ہیں،جو ایک بار کرجاتے ہیں وہ دوبارہ نہیں آتے،یہ زیارت فرشتوں کا حج ہے۔مراۃ جلد
8ص121
بیت المعمور کس چیز کا بنا ہوا ہے ۔
بیت المعمور کے چار ستون ہیں : ایک سرخ یاقوت کا ، دوسرا سبز زبرجد کا تیسرا سفید چاندی کا اور چوتھا سرخ سونے کا ہے۔ بیت المعمور کی عمارت سرخ عقیق کی ہے ۔
بیت المعمور کے چار ستون ہیں : ایک سرخ یاقوت کا ، دوسرا سبز زبرجد کا تیسرا سفید چاندی کا اور چوتھا سرخ سونے کا ہے۔ بیت المعمور کی عمارت سرخ عقیق کی ہے ۔
پیارے آقا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم معراج
کی رات اس جگہ بھی تشریف لے گئے تھے جی ہاں معراج کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ جب
پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ساتویں آسمان پر پہنچے تو وہاں حضرت
ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی وہ بیت المعمور سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے جس
میں روزانہ ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں
ہمارے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے مسجد اقصی
میں تو نبیوں کی امامت فرمائی تھی جب کہ
بیت المعمور میں سارے فرشتوں کونماز پڑھائی لہذا ہمارے آقا ساری خلق کے
امام ہیں ۔
بلکہ پیارے آقاصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے معراج کی رات
اپنے امتیوں کو ساتھ لے جاکر وہاں نماز ادا فرمائی تھی چنانچہ ،ابن جریروابن ابی
حاتم وابویعلٰی وابن مردویہ وبیہقی وابن عساکر حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالٰی
عنہ سے حدیث طویل معراج میں راوی، حضور اقدس سرورعالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: پھر میں ساتویں آسمان
پر تشریف لے گیا،ناگاہ وہاں ابراہیم خلیل اللہ ملے کہ بیت المعمور سے پیٹھ لگائے
تشریف فرماہیں اورناگاہ اپنی امت دوقسم پائی،ایک قسم کے سپید کپڑے ہیں کاغذکی طرح،
اوردوسری قسم کا خاکستری لباس۔میں بیت المعمورکے اندر تشریف لے گیااورمیرے ساتھ
سپیدپوش بھی گئے، میلے کپڑوں والے روکے گئے مگرہیں وہ بھی خیر وخوبی پر۔پھر میں نے
اورمیرے ساتھ کے مسلمانوں نے بیت المعمورمیں نماز پڑھی ۔ پھر میں اورمیرے ساتھ
والے باہر آئے۔
(۱تاریخ دمشق الکبیر باب ذکر عروجہ الی السماء الخ داراحیاء التراث العربی بیروت۳/۲۹۴)
(۱تاریخ دمشق الکبیر باب ذکر عروجہ الی السماء الخ داراحیاء التراث العربی بیروت۳/۲۹۴)
(دلائل النبوۃ للبیہقی باب الدلیل علی ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم
عرج بہ الی السماء دارالکتب العلمیۃ
بیروت۲/ ۹۴۔۳۹۳)
(الدرالمنثوربحوالہ ابن جریروابن حاتم وغیرہ
الخ تحت الآیۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۵/۱۷۲)