بوقتِ قربانی جانور کا عیب دار ہوجانا



بوقتِ قربانی جانور کا عیب دار ہوجانا
سوال:کیا فرماتے ہیں  علماء ِدین و مفتیانِ شرعِ متین کَثَّرَھُمُ اللّٰہ الْمُبِیْن اِس مسئلے میں  کہ قربانی کے دنوں  میں  قربانی کے جانور میں  ذَبح کی کاروائی کے دوران ایسا عیب پیدا ہو گیا جو کہ مانِع قربانی (یعنی قربانی میں  رُکاوٹ)ہے تو کیا کرے ،کیا دوسرا جانور لانا ہو گا ؟
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُبِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَالْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورتِ مَسؤلَہ (یعنی پوچھی گئی صورت )میں اگر جانور کو فوراً ذَبح کر دیا گیا تو قربانی ہو گئی جیسا کہ صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی  علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں :’’ قربانی کرتے وقت جانور اُچھلا کودا جسکی وجہ سے عیب پیدا ہو گیا یہ عیب مُضِر(یعنی نقصان دہ) نہیں  یعنی قربانی ہو جائے گی اور اگر اُچھلنے کودنے سے عیب پیدا ہو گیا اور وہ چُھوٹ کر بھاگ گیا اور فورا پکڑ کر لایا گیا اور ذَبح کر دیا گیا جب بھی قر بانی ہو جائے گی ۔ ‘‘
(بہار شریعت جلد3ص342مکتبۃ المدینہ، باب المدینہ کراچی(
حضرتِ علامہ علاؤالدِّین حَصکَفِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں :’’وَلَایَضُرُّتَعَیُّبُھَا مِنْ اِضْطَرَابِھَا عِنْدَالذَّبْحِ یعنی قربانی کرتے وقت جانور اُچھلا کودا، اور عیب پیدا ہو گیا تو مُضِر نہیں  ۔‘‘ اِس کی شر ح میں  حضرتِ علّامہ ابنِ عابِدِین شامی قدس سرہ السامی  فرماتے ہیں :’’وَکَذَا لَوْ تَعَیَّبَتْ فِیْ ھٰذِہٖ الْحَالَۃِ اَوِانْفَلَتَتْ ثُمَّ اُخِذَتْ مِنْ فَوْرِھَایعنی اسی طرح اگر اس حالت (وقت قربانی اچھلتے کودتے ) عیب دار ہو ا یا بھاگ گیا اور فورا پکڑ کر لایاگیا اور ذبح کر دیا گیا قر بانی ہو جائے گی۔ ‘‘
)رد المحتار علی الدر المختارج9 ص539دار المعرفۃ بیروت(
وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ سَلَّمَ