آخر یہ گھرانہ آج صبح اٹھا کیوں نہیں؟

’’ ان کے گھر کا ماحول مذہبی لگتاہے
ایک گھر کے باہر سے گزرتے ہوئے باباجی نے فجر کے وقت ایک گھر میں گہما گہمی محسوس کی تو یہ سوچنے لگے
یہ باباجی  گاؤں سے بیٹے کے پاس رہنے آئے تھے ۔ شہر کی زندگی سے کچھ خوش بھی تھے اور کچھ نالاں بھی ۔
ان کے گھر اور مسجد میں چند گھروں کا فاصلہ تھا یہ گھر انہی میں سے ایک تھا
چند دن یہ سلسلہ جاری رہا پھر ایک دن جب وہ  گزرے تو دیکھا کہ آج اس گھر میں بھی دیگر گھروں کی طرح سنّاٹا ہے
یہ سوچ کر کہ کہیں گئے ہوں گے بابا جی مسجد کی طرف چل دیے
 لیکن جب نماز پڑھ کر نکلے تو  بس اسٹاپ کو بھی خالی پایا   ۔۔۔۔۔۔    اب ان کو سمجھ  آ گیا    کہ آج اتوار یعنی چھٹی کا دن ہے اور وہ گہما گہمی فجر کے لیے نہیں بلکہ اسکول اور آفس جانے کے لیے ہوتی تھی  ۔   
قارئین کرام :ـ
یہ ایک کڑوی حقیقت ہے کہ اسکول میں ریکارڈ خراب ہونے یا نکالے جانے کا خوف یا آفس میں باس کے ناراض ہونے کا ڈر تو ہمیں صبح صبح بستر سے اٹھا کر کھڑا کر دیتا ہے
لیکن کیا وجہ ہے کہ فجر قضاء ہونے کے ڈر سے ہم صبح بستر سے اٹھنے میں کامیاب نہیں ہوتے ۔۔۔۔   ؟
کیا وجہ ہے کہ دنیاوی معاملات کاخوف تو ہمیں یونیورسٹی اور آفس کے پوائنٹس یا اسکول کی وین پکڑنے کے لیے صبح چھ بجے اسٹاپ پہ لا کھڑا کرتا ہے
 مگر فجر نکل جانے پر اللہ تعالٰی کی ناراضی کے خوف سے ہم اپنے آپ کو مسجد تک تو کیا بستر سے نہیں اٹھا پاتے  ۔ ۔ ۔ ۔ ؟
ہمیں غور کرنا ہو گا ۔۔۔۔۔۔ کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں  ۔۔۔۔۔۔  ؟

فرمانِ عثمانِ غنی رضي اللہ تعالي عنہ
دنیا کی فکر دل میں اندھیرا جب کہ آخرت کی فکر نور پیدا کرتی ہے
(المنبھات علی الاستعداد لیوم المعاد ، ص :۴ )