اذان میں نامِ
رسالت سن کر انگوٹھے چومنا:
دورانِ اذان جب مؤذن اَشۡہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوۡلُ اللہ کہے تو اس کو دُہرا کر اپنے دونوں انگوٹھے چوم کر آنکھوں سے لگانا مستحب ہے۔ اس میں دینی و دنیاوی بہت سے فوائد ہیں اور اس کے متعلق حدیثوں میں ترغیب بھی دلائی گئی ہے۔ حضرتِ سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے مُؤذِّن سے اَشۡہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوۡلُ اللہ سُن کر اِسے دُہرایا اور دونوں انگوٹھے چوم کر اُنہیں آنکھوں سے لگایا تو سرکارِ نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: مَنۡ فَعَلَ مِثۡلَ مَا فَعَلَ خَلِیۡلِیۡ فَقَدۡ حَلَّتۡ عَلَیۡہِ شَفَاعَتِیۡ یعنی جو شخص میرے اِس پیارے دوست کی طرح کرے اُس کے لئے میری شفاعت حلال ہوگئی۔
دورانِ اذان جب مؤذن اَشۡہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوۡلُ اللہ کہے تو اس کو دُہرا کر اپنے دونوں انگوٹھے چوم کر آنکھوں سے لگانا مستحب ہے۔ اس میں دینی و دنیاوی بہت سے فوائد ہیں اور اس کے متعلق حدیثوں میں ترغیب بھی دلائی گئی ہے۔ حضرتِ سَیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے مُؤذِّن سے اَشۡہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوۡلُ اللہ سُن کر اِسے دُہرایا اور دونوں انگوٹھے چوم کر اُنہیں آنکھوں سے لگایا تو سرکارِ نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: مَنۡ فَعَلَ مِثۡلَ مَا فَعَلَ خَلِیۡلِیۡ فَقَدۡ حَلَّتۡ عَلَیۡہِ شَفَاعَتِیۡ یعنی جو شخص میرے اِس پیارے دوست کی طرح کرے اُس کے لئے میری شفاعت حلال ہوگئی۔
(فیضانِ
صدیق اکبر،ص187)
آنکھیں کبھی نہ
دُکھیں گی:
حضرتِ سَیِّدُنا امام حَسَن رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا: جو شخص مؤذن سے اَشۡہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوۡلُ اللہ سُن کر کہے: مَرۡحَبًا بِحَبِیۡبِیۡ وَقُرَّۃِ عَیۡنِیۡ مُحَمَّدِ بۡنِ عَبۡدِ اللہ پھر دونوں انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر رکھے، وہ کبھی اندھا نہ ہوگا اور نہ ہی اُس کی آنکھیں دُکھیں گی۔
حضرتِ سَیِّدُنا امام حَسَن رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا: جو شخص مؤذن سے اَشۡہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوۡلُ اللہ سُن کر کہے: مَرۡحَبًا بِحَبِیۡبِیۡ وَقُرَّۃِ عَیۡنِیۡ مُحَمَّدِ بۡنِ عَبۡدِ اللہ پھر دونوں انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر رکھے، وہ کبھی اندھا نہ ہوگا اور نہ ہی اُس کی آنکھیں دُکھیں گی۔
(مقاصدِ
حسنہ، ص 391، حدیث: 1021)
پیچھے پیچھے جنت
میں:
حضرتِ عَلّامَہ ابنِ عابِدِین شَامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی فرماتے ہیں: اذان میں پہلی مرتبہ اَشۡہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوۡلُ اللہ سننے پر صَلَّی اللہُ عَلَیۡکَ یَارَسُوۡلَ اللہ کہنا اور دوسری مرتبہ سننے پر قُرَّۃُ عَیۡنِیۡ بِکَ یَارَسُوۡلَ اللہ کہنا مستحب ہے۔ اس کے بعد اپنے انگوٹھوں کے ناخنوں کو آنکھوں پر رکھے اور کہے: اَللّٰہُمَّ مَتِّعۡنِیۡ بِالسَّمۡعِ وَالۡبَصَر تو ایسا کرنے والے کو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے پیچھے پیچھے جنت میں لے جائیں گے۔
حضرتِ عَلّامَہ ابنِ عابِدِین شَامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی فرماتے ہیں: اذان میں پہلی مرتبہ اَشۡہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوۡلُ اللہ سننے پر صَلَّی اللہُ عَلَیۡکَ یَارَسُوۡلَ اللہ کہنا اور دوسری مرتبہ سننے پر قُرَّۃُ عَیۡنِیۡ بِکَ یَارَسُوۡلَ اللہ کہنا مستحب ہے۔ اس کے بعد اپنے انگوٹھوں کے ناخنوں کو آنکھوں پر رکھے اور کہے: اَللّٰہُمَّ مَتِّعۡنِیۡ بِالسَّمۡعِ وَالۡبَصَر تو ایسا کرنے والے کو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے پیچھے پیچھے جنت میں لے جائیں گے۔
(رد
المحتار،ج2، ص84)
(حکایت)بیماری دور ہوگئی:
ایک شخص کا بیان ہے کہ میں نےمشہورمُحدِّث حضرت سَیِّدُناشیخ نورُالدّین خراسانی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْغَنِی کو اذان کے وقت دیکھا کہ جب مؤذن نے اَشۡہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا
رَّسُوۡلُ اللہ کہا تو دونوں
مرتبہ آپ نے انگوٹھے چوم کر آنکھوں سے لگائے۔ میں نے اس کا سبب پوچھا تو ارشاد
فرمایا: میں پہلے یہ عمل کیا کرتا تھا، پھر اِسے ترک کر دیا تو میری آنکھوں میں
بیماری ہوگئی۔ میں نے خواب میں سرکارِ نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت کی
اور آپ نے ارشاد فرمایا: تم نے اذان میں میرے ذکر کے وقت آنکھوں پر انگوٹھے پھیرنا
کیوں ترک کر دیا؟ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری آنکھیں ٹھیک ہو جائیں تو پھر سے یہ
عمل شروع کردو۔ بیداری کے بعد میں نے یہ عمل دوبارہ شروع کر دیا، اس کی برکت سے
میری آنکھیں درست ہوگئیں اور اب تک دوبارہ وہ بیماری نہیں ہوئی۔
(مواہب
الجلیل، ج2،ص101، ملخصاً)
انگوٹھے چومنے کی
احتیاطیں:
نماز پڑھتے وقت نیز قراٰنِ پاک اور خطبۂ جمعہ وغیرہ سنتے وقت انگوٹھے نہیں چومنے چاہئیں۔ نماز میں اِس کے منع ہونے کی وجہ تو ظاہر ہے، قراٰنِ پاک اور خطبہ سنتے وقت اِس لئے کیونکہ اس وقت تمام کام کاج روک کر مکمل توجہ سے اِنہیں سننے کا حکم ہے۔ نامِ رسالت سُن کر انگوٹھے ہونٹوں پر رکھ کر آنکھوں سے لگالئے جائیں، چومنے کی آواز نہیں نکلنی چاہئے۔
نماز پڑھتے وقت نیز قراٰنِ پاک اور خطبۂ جمعہ وغیرہ سنتے وقت انگوٹھے نہیں چومنے چاہئیں۔ نماز میں اِس کے منع ہونے کی وجہ تو ظاہر ہے، قراٰنِ پاک اور خطبہ سنتے وقت اِس لئے کیونکہ اس وقت تمام کام کاج روک کر مکمل توجہ سے اِنہیں سننے کا حکم ہے۔ نامِ رسالت سُن کر انگوٹھے ہونٹوں پر رکھ کر آنکھوں سے لگالئے جائیں، چومنے کی آواز نہیں نکلنی چاہئے۔
(فتاویٰ
رضویہ، ج22،ص316، ملخصاً)
لب پر آجاتا ہے جب نامِ جناب، منہ میں گھل جاتا ہے شہدِ نایاب
|
وَجْد میں ہوکے ہم اے جاں بیتاب اپنے لب چُوم لیا کرتے ہیں
|
(حدائقِ
بخشش، ص 114)