پانی پینے کی سنتیں اور حکمتیں


اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بے شمار نعمتوں  میں  سے پانی ایسی عظیم نعمت ہے کہ جس کے بغیر انسان كا زندہ رہنادُشوار ہے۔اس لیے کیوں  نہ ہم پانی کو  نبیِّ کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی تعلیمات کے مطابق استعمال کریں  اس سے جہاں  ہماری پیاس بجھے گی وہیں  اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کرم سےاچھی اچھی نیتوں  اور شريعت پر عمل کا ثواب بھی حاصل ہو گا۔پانی پینےکی اچھی نیتیں عبادت اور کسب ِحلال پر قوت حاصل کروں  گا، بیٹھ کر بِسْمِ اﷲپڑھ کر اُجالے میں  دیکھ کر   تین سانس میں  پیوں  گا، پی چکنے کے بعد اللہ عَزَّوَجَلَّ  کا شکر کروں  گا،ایک قطرہ پانی بھی ضائع نہیں   کروں  گا۔
پانی پینے کا طریقہ پانی بیٹھ کر،اُجالے میں  دیکھ کر،سیدھے ہاتھ سے بِسْمِ اﷲ پڑھ کر اس طرح پئیں  کہ ہر مرتبہ گلاس منہ سے ہٹاکر سانس لیں ،پہلی  اوردوسری بارایک ایک گھونٹ کر کے پی لیجئےاور تیسری سانس میں  جتنا چاہیں  نوش کیجئے اس طرح پینے سے پیاس بجھ جاتی ہے ،پانی کو چوس کر پیاکیجئے، بڑے بڑے گھونٹ نہ پیئے، جب پی لیں  تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہیں ۔نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم تین سانس میں  پانی پیا کرتے تھے۔اس کی حکمت خود ہی یوں  ارشاد فرمائی:اس طرح پینے میں  زیادہ سیرابی ہوتی ہے اور صحت کے لیے مفید اور خوشگوار بھی ہے۔(مسلم،ص863،حدیث:5287)
حکمت ایک ہی لمبے سانس میں  پینے سے سانس کی آمد ورفت بگڑ سکتی ہے نیز  برتن میں  سانس لینے سے بدبو کی صورت میں  پانی پینے میں  کراہت پیدا ہو جائے گی۔ ایک ہی سانس میں   پانی پینے سے اُچھو لگنے کا خطرہ   بھی بڑھ جاتا ہے۔ اگر سانس لے کر ٹھہر جائیں   پھر پانی پئیں  تو اس کا خطرہ نہیں  رہتا۔تین سانس میں  پانی پینے کاطریقہہرسانس کےشروع میں بِسْمِ اللہ “ اور اخیر میں  اَلْحَمْدُلِلّٰہِکہئے کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم ہر سانس کےشروع میں ”بسم اللہ“ اور اخیرمیں  ”اَلْحَمْدُلِلّٰہِ“ کہتے تھے۔ (معجم کبیر ،ج10، ص253، حدیث:10475)نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:پانی تین سانسوں  میں  پیو، پہلا گھونٹ پینے کا شکر، دوسرا پیٹ کے لیے شفا اور تیسرا شیطان کو دور کرنے کے لیے ہے۔ (اس لیے کہ یہ تین گھونٹ ہوئے جو کہ طاق عدد ہے اور طاق عدد اللہ  عَزَّوَجَلَّ کو پسند ہے۔) پانی چوس کر پیو کہ یہ خوراک  کی روانی کا باعث اور خوشگواری اور جلد ہاضمے کا ذریعہ ہے۔(نوادر الاصول،ج 2، ص898، حدیث:1188)  اور بیماری سے بچاؤ ہے۔(کنزالعمال،جزء15،ج 8،ص126، حدیث: 41042) غَٹاغٹ نہ پئیں  کیونکہ اس سے جگر کی بیماری ہوتی ہے“۔ (شعب الایمان،ج5 ، ص115،حدیث:6012)ایک سانس میں   پانی پینے سے زیادہ پیا جاتا ہے، ایک سانس میں  پانی پینا شیطان کا طریقہ ہے اور اس سے جگر کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ (مراٰۃ المناجیح،ج6،ص 70)
پانی دیکھ کر پینےمیں  حکمتپانی میں  کیڑا مکوڑا ہونے کی صورت میں  نقصان پہنچنے کا  قوی اندیشہ ہے۔حکایت:ایک مدنی قافلے میں  جب   اَمیر قافلہ نے بیان کیاکہ پانی اُجالے میں  دیکھ کر پینا چاہئے تو اُس قافلہ میں  موجود ایک اسلامی بھائی نے بتایا:واقعی پانی دیکھ کر  ہی پینا چاہئے کیونکہ ہمارےیہاں  ایک دکانداربغیر دیکھے پانی پینے لگا تو ایک لال بیگ(Cockroachاُس کے ہونٹ سے جا چمٹا۔ان طریقوں  سے بچئےنبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم نے اونٹ کی طرح ایک سانس میں  (ترمذی،ج3، ص352، حدیث: 1892) اور کھڑے ہو  کر پا نی پینے سے منع کیا اور فرمایا: اگر کوئی بھول کر ایسا کر لے تو قے کر دے۔(مسلم،ص862، حدیث: 5279) حکمتسائنسی تحقیق کے مطابق ایک ہی سانس میں  کھڑے ہو کر پانی پینے سے پانی جسم میں  جلد ی جذب ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے گردوں  پر گہرا اثر پڑتا ہے اور جسم کے مختلف حصوں  خصوصا پاؤں  پرسوجن  کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جسے (Edema) کہا جاتا ہے۔سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم نے برتن میں  سانس لینے اور اُس میں  پھونکنے سے منع فرمایا۔(ابوداؤد،ج 3، ص474، حدیث:3728) حکمتبرتن میں  سانس لینے سے اُس میں  جراثیم منتقل ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔نہار منہ زیادہ پانی پینے سے بچئے کہ اس سے بدن کمزور ہوتا ہے(کبھی کبھار تھوڑا سا پانی پی لینا نقصان دہ نہیں )۔ (احیاء العلوم مع اتحاف،ج5، ص686) بعض  لوگ گلاس میں  پینے کے بعد بچا ہوا پانی پھینک دیتے ہیں  یہ  اِسراف ہے حالانکہ منقول ہے کہ مؤمن کے جوٹھے میں  شِفا ہے ۔(الفتاوی الفقہیہ لابن حجر ،ج4، ص117)
اللہ تعالیٰ ہمیں  ہر کام سنّت کے مطابق کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔