حضور ﷺ پر جب جادو کروایا گیا تو وہ کیسے ختم ہوا؟


حضور ﷺ پر جب جادو کروایا گیا تو وہ کیسے ختم ہوا؟


سورۂ فلق ترتیب کے اعتبار سے قرآن مجید کی ایک سو تیرویں سورت ہے  یہ سورت مدنی ہے 1 رکوع ، 5 آیتیں ،23 کلمے ، 74 حرف ہیں ۔
سورۂ ناس ترتیب کے اعتبار سے قرآن مجید کی ایک سو چودھویں سورت ہے  یہ سورت مدنی ہے اس میں1 رکوع ، 6 آیتیں ، 20کلمے ، 79 حرف ہیں۔
شانِ نزول : سورۃ الفلق اور سورۃ الناس جو اس کے بعد ہے ،جو اس وقت نازل ہوئی جب کہ لبیدبن اعصم یہودی اور اس کی بیٹیوں نے حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر جادو کیا، اور حضور کے جسمِ مبارک اور اعضاءِ ظاہرہ پر اس کا اثر ہوا، قلب و عقل و اعتقاد پر کچھ اثر نہ ہوا ،چند روز کے بعد جبریل آئے اور انہوں نے عرض کیا کہ ایک یہودی نے آپ پر جادو کیا ہے اور جادو کا جو کچھ سامان ہے ،وہ فلاں کوئیں میں ایک پتّھر کے نیچے داب دیا ہے ، حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالی  عنہ کو بھیجا، انہوں نے کنوئیں کا پانی نکالنے کے بعد پتّھر اٹھایا،اس کے نیچے سے کھجور کے گابھے کی تھیلی برآمد ہوئی، اس میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے موئے مبارک جو کنگھی سے برآمد ہوئے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی کنگھی کے چند دندانے اور ایک ڈورا  ،یا کمان کا چلّہ جس میں گیارہ گرہیں لگی تھیں اور ایک موم کا پُتلہ جس میں گیارہ سوئیاں چبھیں تھیں، یہ سب سامان پتّھر کے نیچے سے نکلا اور حضور کی خدمت میں حاضر کیا گیا، اللہ تعالٰی نے یہ دونوں سورتیں نازل فرمائیں ان دونوں سورتوں میں گیارہ آیتیں ہیں پانچ سورۂِ فلق میں ہر ایک آیت کے پڑھنے کے ساتھ ایک ایک گرہ کُھلتی جاتی تھی یہاں تک کہ سب گرہیں کُھل گئیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بالکل تندرست ہوگئے ۔(تفسیر خزائن العرفان(
تعویذ اور جھاڑپھونک : تعویذ اور عمل(عملیات) جس میں کوئی کلمۂِ کفر یا شرک کا نہ ہو جائز ہے خاص کر وہ عمل جو آیاتِ قرآنیہ سے کئے جائیں یااحادیث میں وارد ہوئے ہوں ۔ اس حوالے سے احادیث مبارکہ ملاحظ ہوں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ ''رسول اﷲصلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے نظر بد سے جھاڑ پھونک کرانے کا حکم فرمایا ہے۔''(صحیح البخاری، ج۴،ص۳۱، حدیث:۵۷۳۸)
 ام سلمہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کے گھر مالک و مختار، حبیبِ پروردگارصلَّی اللہ تعالی علیہ والہٖ وسلم نے ایک بچی کو دیکھا جس کا چہرہ زرد تھا توارشاد فرمايا:''اسے دم وتعویذ کراؤ ،اسے نظرِ بد لگی ہے۔) صحیح مسلم ، ص ۱۲۰۶ حدیث:۲۱۹۷(
خلاصہ معوذتین (سورۃ الفلق و سورۃ الناس )
سورۂ فلق میں مخلوقات کے شر سے اللہ عزوجل کی پناہ طلب کی گئی ہے اور اس میں پناہ طلب کی گئی ہے رات کی اندھیری سے ,جادو سے ,چغلی کرنے والوں اور حاسدین کے شر سے۔
سورۂ ناس میں پناہ طلب کی گئی ہے،  رب عزوجل کی، جو مالک  ہے اور لوگو ں کا پالنے والا معبود حقیقی ہے، شیطان اور اس کے گروہ سے بچنے کے لئے جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے اور ان کو بہکاتے ہیں۔
دونوں سورتیں صرف جادو کے لئے ہی نہیں بلکہ دوسری آفتوں میں بھی کام آتی ہیں جیسا کہ اس حدیثِ مبارک میں ہے
حضرتِ سیِّدُنا عقبہ ابن عامررضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ: میں رسول ُاللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ جُحْفَۃ اوراَبْواء کے درمیان سفر کر رہا تھاکہ اچانک ہمیں آندھی اور سخت تاریکی نے گھیر لیا تو آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ’’ سورۃُ الْفَلَقْ‘‘ اور’’سورۃُ النَّاسْ‘‘کے ذریعے پناہ مانگی اور فرمانے لگے: اے عقبہ! ا ن دونوں سورتوں کے ساتھ پناہ مانگا کرو کہ کسی نے ان دونوں کے ساتھ پناہ مانگنے والے کی طرح پناہ نہیں مانگی ۔(ابوداوٗد ،۲/۱۰۴،حدیث:۱۴۶۳(
اس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں سورتیں صرف جادو کے لئے ہی نہیں بلکہ دوسری آفتوں میں بھی کام آتی ہیں، اگر ان کا تعویذ لکھ کر ساتھ رکھا جائے تو بھی اَمان ملتی ہے قرآنی آیات سے تعویذ جائز ہے۔( مراٰۃ المناجیح،۳/۲۵۲)