روزے کے تین دَرَجے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! روزہ کی اگرچِہ ظاہِری شرط یِہی ہے کہ روزہ دار
قَصداً کھانے پینے اورجِماع سے باز رہے ۔تاہَم روزے کےکچھ باطِنی آداب بھی ہیں جن
کا جاننا ضَروری ہے تاکہ حقیقی معنوں میں ہم روزہ کی بَرَکتیں حاصِل کرسکیں۔
چُنانچِہ روزے کے تین دَرَجے ہیں۔
(۱) عوام کا روزہ (۲)خَواص کا روزہ (۳) اَخَصُّ الْخَواص کا روزہ
(۱) عوام کا روزہ
روزہ کے لُغوی معنٰی ہیں:''رُکنا''لہٰذا شریعت کی اِصطِلاح میں صُبحِ صادِق
سے لے کر غُروبِ آفتاب تک قَصداً کھانے پینے اور جِماع سے ''رُکے رہنے''کو روزہ
کہتے ہیں اور یہی عوام یعنی عام لوگوں کا روزہ ہے۔
(۲) خواص کا روزہ
کھانے پینے اور جِماع سے رُکے رہنے کے ساتھ ساتھ جِسم کے تمام اَعْضاء کو
بُرائیوں سے ''روکنا''خَوَاص یعنی خاص لوگوں کا روزہ ہے۔
(۳) اَخص الخواص کا روزہ
اپنے آپ کو تمام تَراُمُور سے ''روک ''کر صِرف اور صِرف اللہ عَزَّوَجَلَّ کی
طرف مُتَوَجِّہ ہونا،یہ اَخَصُّ الْخوَاص یعنی خاص الخاص لوگوں کا روزہ ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ضَرورت اِس
اَمْرکی ہے کہ کھانے پینےوغیرہ سے ''رُکے رہنے ''کے ساتھ ساتھ اپنے تمام تَر
اَعضائے بَدَن کو بھی روزے کا پابند بنایا جائے۔