Qabaristan Me Hazri Ke Madani Phool



''شعبانُ المعظم ''کے گیارہ حُرُوف کی نسبت سے قبرِستان کی حاضِری کے 11 مَدَنی پھول

(1) نبیِّ کریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَالتَّسْلِیم کا فرمانِ عظیم ہے: میں نے تم کو زیارتِ قُبُور سے منع کیا تھا، اب تم قبروں کی زیارت کرو کہ وہ دُنیا میں بے رغبتی کا سبب ہے اور آخِرت کی یاد دلاتی ہے۔
 (سُنَنِ اِبن ماجہ ج۲ص۲۵۲حدیث۱۵۷۱دارالمعرفۃ بیروت)

(2) (ولیُّ اللہ کے مزار شریف یا)کسی بھی مسلمان کی قَبْر کی زیارت کو جانا چاہے تو مُستَحَب یہ ہے کہ پہلے اپنے مکان پر (غیر مکروہ وقت میں) دو رَکْعَت نَفْل پڑھے، ہر رَکْعَت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد ایک بار اٰیۃ الکرسی ، اور تین بار سورۃ الاخلاص سورۃ الاخلاص  پڑھے اور اس نَماز کا ثواب صاحبِ قَبْرکو پہنچائے، اللہ تعالیاُس فوت شدہ بندے کی قَبْر میں نور پیدا کریگا اور اِس(ثوا ب پہنچانے والے) شخص کو بَہُت زیادہ ثواب عطا فرمائے گا۔ (فتاوی عالمگیری ج۵ص۳۵۰ دارالفکربیروت)

(3)مزارشریف یا قَبْر کی زیارت کیلئے جاتے ہوئے راستے میں فُضُول باتوں میں مشغول نہ ہو۔                     (ایضاً)
(4)قبرِستان میں اس عام راستے سے جائے،جہاں ماضی میں کبھی بھی مسلمانوں کی قبریں نہ تھیں، جوراستہ نیابناہواہو اُس پرنہ چلے۔ ''رَدُّالْمُحتار''میں ہے: (قبرِستان میں قبریں پاٹ کر)جونیاراستہ نکالا گیاہو اُس پرچلنا حرام ہے ۔  (رَدُّالْمُحتارج۱ص۶۱۲)  بلکہ نئے راستے کا صِرف گمانِ غالب ہو تب بھی اُس پر چلنا ناجائز وگناہ ہے۔
 (دُرِّمُختارج۳ص۱۸۳دارالمعرفۃ بیروت )

(5)کئی مزاراتِ اولیاء پر دیکھا گیا ہے کہ زائرین کی سَہولت کی خاطر مسلمانوں کی قبریں مسمار(یعنی توڑ پھوڑ )کر کے فرش بنادیاجاتا ہے،ایسے فرش پر لیٹنا، چلنا،کھڑا ہونا ، تِلاوت اور ذِکرو اَذکار کیلئے بیٹھناوغیرہ حرام ہے،دُور ہی سے فاتِحہ پڑھ لیجئے ۔
(6) زیارتِ قبر میّت کے مُوَاجَہَہ میں (یعنی چِہرے کے سامنے)کھڑے ہو کر ہو اور اس( یعنی قبر والے)کی پائِنتی(پا۔اِن۔تِی یعنی قدموں)کی طرف سے جائے کہ اس کی نگاہ کے سامنے ہو، سرہانے سے نہ آئے کہ اُسے سر اُٹھا کر دیکھناپڑے۔  (فتاوٰی رضویہ مخرّجہ ج ۹ص۵۳۲رضا فاؤنڈیشن مرکز الاولیاء لاہور )

(7)قبرستان میں ا ِس طرح کھڑے ہوں کہ قبلے کی طرف پیٹھ اورقبر والوں کے چِہروں کی طرف منہ ہو اس کے بعد کہے :اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللہُ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ لَـنَا سَلَفٌ وَّنَحنُ بِالْاَثَر. ترجمہ:اےقَبْر والو! تم پر سلام ہو، اللہ عَزَّوَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائے، تم ہم سے پہلے آگئے اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں۔
(فتاوٰی عا لمگیری ج ۵ ص ۳۵۰)

(8)جو قبرستان میں داخل ہو کر یہ کہے: اَللّٰہُمَّ رَبَّ الاْجْسَادِ الْبَالِیَۃِ وَالْعِظَامِ النَّخِرَۃِ الَّتِیْ خَرَجَتْ مِنَ الدُّنْیَا وَہِیَ بِکَ مُؤْمِنَۃٌ اَدْخِلْ عَلَیْہَا رَوْحًا مِّنْ عِنْدِکَ وَسَلاَمًا مِّنِّیْ۔  ترجمہ: اے اللہ عَزَّوَجَل!(اے) گل جانے والے جِسموں اور بوسیدہ ہڈّیوں کے رب!جو دنیا سے ایمان کی حالت میں رخصت ہوئے تو ان پر اپنی رحمت اور میرا سلام پہنچا دے۔ توحضرتِ سےِّدُنا آدم عَلَیہ السّلام سے لے کر اس وقت تک جتنے مومن فوت ہوئے سب اُس (یعنی دُعا پڑھنے والے)کے لیے دعائے مغفِرت کریں گے۔
 (مُصَنَّف ابن اَبی شَیْبہج۱۰ ص۱۵ دارالفکر بیروت)

(9)شفیعِ مُجرِمان صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ شَفاعت نشان ہے:جو شخص قبرِستان میں داخِل ہُوا پھر اُس نے  ،سورۃ الفاتحہ ،سورۃ التکاثراورسورۃ الاخلاص پڑھی پھر یہ دُعا مانگی: یااللہ عزوجل ! میں نے جو کچھ قراٰن پڑھا اُس کا ثواب اِس قبرِستان کے مومِن مَرد وں اور مومِن عورَتوں کو پہنچا ۔ تو وہ تمام مومِن قِیامت کے روز اس(یعنی ایصالِ ثواب کرنے والے )کے سِفارشی ہو نگے۔  (شَرْحُ الصُّدُورص۳۱۱مرکز اہلسنت برکات رضا الہند) حدیثِ پاک میں ہے :''جو گیارہ بار سورۃ الاخلاص یعنی قل ھواللہ احد (مکمَّل سورۃ)پڑھ کر اس کا ثواب مُردوں کو پہنچائے،تو مُردوں کی گِنتی کے برابر اسے(یعنی ایصالِ ثواب کرنے والے کو) ثواب ملے گا۔''
 (دُرِّمُختارج۳ ص ۱۸۳)

(10) قَبْر کے اوپر اگر بتّی نہ جلائی جائے اس میں سُوئے ادب(یعنی بے ادبی)اور بد فالی ہے(اور اس سے میِّت کو تکلیف ہوتی ہے)ہاں اگر(حاضِرین کو)خوشبو (پہنچانے)کے لیے(لگانا چاہیں تو) قَبْر کے پاس خالی جگہ ہو وہاں لگائیں کہ خوشبو پہنچانا مَحبوب (یعنی پسندیدہ)ہے ۔ (مُلَخَّصاً فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج ۹ص ۴۸۲، ۵۲۵) اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ  ایک اور جگہ فرماتے ہیں:''صحیح مسلم شریف''میں حضرت عَمْرْوبِن عاصرضی اللہ تعالی عنہسے مروی ، انھوں نے دمِ مرگ (یعنی بوقتِ وفات)اپنے فرزند سے فرمایا:''جب میں مرجاؤں تو میرے ساتھ نہ کوئی نَوحہ کرنے والی جائے نہ آگ جائے ۔''
 (صَحیح مُسلِم ص۷۵حدیث۱۹۲دارابن حزم بیروت)

(11) قَبْرپر چَراغ یا موم بتّی وغیرہ نہ رکھے کہ یہ آگ ہے، اور قَبْر پر آگ رکھنے سے میِّت کو اَذِیَّت(یعنی تکلیف) ہوتی ہے، ہاں رات میں راہ چلنے والوں کے لیے روشنی مقصود ہو، تو قَبْر کے ایک جانب خالی زمین پر موم بتّی یاچَراغ رکھ سکتے ہیں۔
         ہزاروں سنّتیں سیکھنے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ دو کُتُب (۱) 312 صفحات پرمشتمل کتاب بہارِ شریعت حصّہ 16 اور(۲) 120 صَفَحات کی کتاب ''سنّتیں اور آداب''ہدِیّۃً حاصِل کیجئے اور پڑھئے۔ سنَّتوں کی تربیّت کا ایک بہترین ذَرِیعہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سنّتوں بھرا سفر بھی ہے۔

صَلُّواعَلَی الْحَبِیب !           صلَّی اللہُ تَعالٰی علٰی محمَّد