صَلُّو ا عَلَی
الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی
علٰی محمَّد
محرُوم لوگ
میٹھے
میٹھے اسلامی بھائیو!شبِ بَرَاءَ ت بے حد اَہم رات ہے، کسی صورت سے بھی اسے غفلت
میں نہ گزارا جائے، اِس رات خُصوصِیَّت کے ساتھ رَحمتوں کی چَھماچَھم برسات ہوتی
ہے۔اِس مُبارَک شب میں اللہ تبارَک وَتعالیٰ ''بَنی کَلْب ''کی بکریوں کے بالوں سے
بھی زیادہ لوگوں کو جہنَّم سے آزاد فرماتا ہے۔ کِتابوں میں لکھا ہے:''قبیلہ بَنی
کَلب ''قبائلِ عَرَب میں سب سے زیادہ بکریاں پالتا تھا۔''آہ !کچھ بدنصیب ایسے بھی
ہیں جن پر اِس شبِ بَرَاءَ ت یعنی چُھٹکارا پانے کی رات بھی نہ بخشے جانے کی وَعید
ہے۔حضرتِ سیِّدُنا امام بَیْہَقِی شافعی علیہ ر حمۃ اللہِ القوی ''فَضائِلُ
الْاَوقات''میں نَقل کرتے ہیں:رسولِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:چھ آدمیوں کی اس رات بھی بخشِش نہیں ہوگی:(۱)شراب
کا عادی (۲)ماں باپ کا نافرمان(۳)زِناکا عادی (۴)قَطْعِ
تعلُّق کرنے والا (۵)تصویر بنانے والا اور(۶)چُغُل
خور۔ (فضائل الاوقات ج۱ص
۱۳۰ حدیث ۲۷ مکتبۃ المنارۃ، مکۃ
المکرمۃ) اِسی طرح کاہِن ،جادوگر،تکبُّر کے ساتھ پاجامہ یا تہبَند ٹَخنوں کے نیچے
لٹکانے والے اور کسی مُسلمان سے بُغض و کِینہ رکھنے والے پر بھی اِس رات مغفِرت کی
سعادت سے محرومی کی وعید ہے،چُنانچِہ تمام مُسلمانوں کو چاہے کہ مُتَذَکَّرہ گُناہوں
میں سے اگر مَعَاذَ اللہ کسی گُناہ میں مُلَوَّث ہوں تو وہ بالخصوص اُس گناہ سے
اور بالعُمُوم ہر گناہ سے شبِ بَرَاءَت کے آنے سے پہلے بلکہ آج اور ابھی سچّی توبہ
کرلیں، اور اگربندوں کی حق تلفیاں کی ہیں توتوبہ کے ساتھ ساتھ ان کی مُعافی تَلافی
کی ترکیب فرما لیں ۔