حضرت امام مستغفری رحمۃاللہ
تعالیٰ علیہ نے ثقات (مستند راویوں ) سے نقل کیا ہے کہ ہم لوگ
تین آدمی ایک ساتھ یمن جارہے تھے ہمارا ایک ساتھی جو کوفی تھا وہ حضرت ابوبکر
صدیق وحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی شان
میں بدزبانی کر رہا تھا ، ہم لوگ اس کو بار بار منع کرتے تھے مگر وہ اپنی اس حرکت
سے باز نہیں آتا تھا .
جب
ہم لوگ یمن کے قریب پہنچ گئے اور ہم نے اس کو نماز فجر کے لیے جگایا ،تو وہ کہنے
لگا کہ میں نے ابھی ابھی یہ خواب دیکھا ہے کہ رسول اللہ عزوجل و
ﷺ میرے سرہانے تشریف فرما ہوئے اورمجھے فرمایا کہ ’’اے فاسق!خداوند تعالیٰ نے تجھ
کو ذلیل وخوار فرمادیا اورتو اسی منزل میں مسخ ہوجائے گا۔‘‘
اس کے بعد فوراً ہی اس کے دونوں
پاؤں بندر جیسے ہوگئے اورتھوڑی دیر میں اس کی صورت بالکل ہی بندرجیسی ہوگئی ۔ ہم
لوگوں نے نماز فجر کے بعد اس کو پکڑ کر اونٹ کے پالان کے اوپر رسیوں سے جکڑ کر
باندھ دیا اوروہاں سے روانہ ہوئے ۔
غروب آفتاب کے وقت جب ہم ایک
جنگل میں پہنچے تو چند بندروہاں جمع تھے۔ جب اس نے بندروں کے غول کو دیکھا تو رسی
تڑوا کر یہ اونٹ کے پالان سے کود پڑا اوربندروں کے غول میں شامل ہوگیا۔
ہم لوگ حیران ہوکر تھوڑی دیر وہاں ٹھہر گئے تاکہ
ہم یہ دیکھ سکیں کہ بندروں کا غول اس کے ساتھ کس طرح پیش آتاہے تو ہم نے یہ دیکھا
کہ یہ بندروں کے پاس بیٹھا ہوا ہم لوگوں کی طرف بڑی حسرت سے دیکھتا تھا اوراس کی
آنکھوں سے آنسو جاری تھے ۔ گھڑی بھر کے بعد جب سب بندروہاں سے دوسری طرف جانے
لگے تویہ بھی ان بندروں کے ساتھ چلاگیا۔
(شواہد
النبوۃ، رکن سادس دربیان شواھد ودلایلی...الخ، ص۲۰۳)
( منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)