17 رمضان
یومِ وصال
حضرت رقیہ بنت رسول اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنھا حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دوسری شہزادی ہیں۔
آپ کی ولادت سیدہ زینب کی ولادت کے تین سال بعد ، اعلانِ نبوت سے سات
سال قبل، مکتہ المکرمہ میں ہوئی۔
اس وقت رسولِ اکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عمر مبارک کا تینتیسواں سال تھا ۔
اعلان نبوت کے وقت آپ کی عمر سات سال تھی، آپ نے اپنی والدہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کےساتھ ہی اسلام قبول کر لیا تھا ۔
پہلے آپ کا نکاح ابولہب
کے بیٹے "عتبہ"سے ہوا، مگر رخصتی سے پہلے ہی جدائی ہوگئی۔چنانچہ
الاصابہ میں علامہ ابن
حجر علیہ الرحمہ نے لکھا ہے کہ جب "سورۂ تبت یدا" نازل ہوئی
تو ابو لہب نے اپنے بیٹے کو بلوایا
اور بولا کہ اگر تم لوگوں نے محمد (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کی بیٹیوں کو طلاق دے کر ان سے علیحدگی اختیار نہیں کی تو تمہارا میرے ساتھ اٹھنا بیٹھنا حرام ہے ۔
یہ سن کر دونوں بیٹوں نے
حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثو م رضی اللہ
تعالی عنہما کو طلاق دیدی اس کے بعد آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
حضرت عثمان غنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے حضرت رقیہ کا نکاح کر دیا ۔
یہ میاں بیوی حبشہ کی طرف پھر مدینہ کی طرف ہجرت کرنے والا پہلا
قافلہ تھا اور دونوں صاحب الہجرتین (دو ہجرتوں
والے) کے معزز لقب سے سرفراز ہوئے۔
جنگ بدر کے دنوں میں حضرت رقیہ بہت زیادہ بیمار تھیں چنانچہ
حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو
ان کی تیمارداری کے لئے مدینے میں رہنے کا حکم
دیا اور جنگ بدر میں جانے سے روک دیا۔
مگر بعد فتح حضورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کو جنگ بدر کے مجاہدین میں شمار فرمایا
اور مجاہدین کے برابر مال غنیمت میں سے حصہ بھی عطا فرمایا۔
حضرت رقیہ رضی اللہ عنھا نے اسی بیماری میں ۲ ہجری ۱۷ رمضان کو بیس برس کی عمر پاکر مدینہ منورہ میں انتقال فرمایا۔
حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جنگ بدر کی وجہ سے ان کے جنازے میں شریک نہ ہوسکے واپس
آ کر قبر پر تشریف لے گئے اور دعا فرمائی۔
حضرت بی بی رقیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے شکم مبارک سے ایک فرزند
پیدا ہوئے تھے جن کا نام "عبداﷲ" تھا جو اپنی والدہ کی وفات
کے تقریبا دو سال بعد ۴ھ میں وفات پا گئے ۔
حضرت بی بی رقیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی قبرمبارک جنت البقیع میں ہے ۔