عید الفطر اور ہماری ذمّہ داری
عموما ہر دین میں خوشیاں منانے اور اس کے اظہارکے لیے
ایسے ایام مقررہے ہیں جو کسی اہم واقعہ یاشخصیت سے تعلق رکھتے ہیں، پھر ان خوشیوں
کے منانے کے انداز بھی سب کے الگ الگ ہیں چونکہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ
وآلہ وسلم کی آمد کے بعد اسلام سب سے
ممتازاور اللہ تبارک و تعالی کا پسندیدہ دین ہے اس کا ہر کام دیگر اقوامِ عالم سے
جدا اور عمدہ ہے ،اسی طرح خوشیاں مننانے کے انداز و اطوار بھی مہذب طور طریقے کے
ساتھ موجود ہیں۔
اسلام نے خوشی منانے کے جو مختلف مواقع ہمیں فراہم کیے
ہیں ان میں عیدالفطر بھی انفرادی حیثیت سے موجود ہے۔رمضان المبارک کی ایک بہترین تربیتی مشق کے بعد اللہ تعالیٰ نے
اپنے بندوں کو ان مشقتوں کے بدلے میں یہ خوشیوں بھرا دن مرحمت فرمایا ۔
لیکن دین اسلام میں خوشی منانے کا تصوریہ نہیں کہ محنت
ومشقت سےکمایا ہوا حلال پیسہ فضولیات اور حرام کاموں میں ضائع اور صرف خوشی
منانے کے نام پر خرچ کر دیا جائے۔
عید الفطرکے دن کی سعادتیں، برکتیں اور رحمتیں بجا ہیں مگر ان
کا درست حقدار وہی ہے جس نے رمضان المبارک کے تقاضے پورے کئے ہوں گے اورجس نے اس کے
نور سے اپنا دل منوّر کیا ہو گا ۔
عید الفطر کا سورج ویسے توسبھی مسلمانوں کے لیے خوشی لیکر
طلوع ہوتا ہے ۔ لیکن اس دن کی جو چاشنی روزے دار محسوس کرتے ہیں وہ دوسروں کو نصیب
نہیں ہوتی ۔ کیونکہ اللہ عزوجل نے یہ خوشگوار دن روزے داروں ہی کو بطور بدلہ عطا فرمایا ہے۔
عید الفطر کا دن ببانگ دہل یہ اعلان کرتا ہے کہ اپنے
ساتھ دوسروں کو بھی اپنی خوشی میں شریک کیا جائے۔ اپنے پڑوسیوں، رشتے داروں،
خاندان والوں، غریبوں اورمفلسوں کا خاص خیال رکھا جائے تا کہ عید الفطر کے تقاضے
پورے ہوں ۔
افسوس کہ لوگ عید کے دن اپنے گھر والوں کا تو خوب خیال
رکھتے ہیں مگر ان کے ارد گرد ایسے بے شمار لوگ رہتے ہیں جو عید کی مسرتوں سے محروم
ہوتے ہیں ۔ اسی عید کے دن بہت سے گھروں پر
چولہا تک نہیں جلتا، بچوں کی عیدی کے
لیے پیسے تک نہیں ہوتے اور یوں ان کے
پھولوں جیسے بچے عید کے دن بھی نہیں کِھل پاتے ۔
عید الفطر کا تقاضا ہے کہ ہم دوسروں کو بھی اپنی خوشی
میں شریک کریں،غریب و نادار بچوں کو عیدی ،تحفہ تحائف دیں ، ان کے گھروں پر سویّاں
اور مٹھائیاں بھجوائیں، ان کو مبارک باد پیش کریں تا کہ وہ بھی عید الفطر کی خوشیاں
مناسکیں۔
اس دن غرباء و مساکین کی امداد ، بیماروں کی مزاج پرسی ،
بچوں سے شفقت و نرمی ، بڑوں کی تعظیم ، نرمی اور رواداری کا رویہ اپنانا ہماری
دینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے ۔
ان ذمہ داریوں کو نبھانے میں جو نتائج برآمد ہوں گے ہم خود اپنی زندگی میں
انکا اثر محسوس کریں گے۔
اجتماعی طور پر نہ ہوسکے تو انفرادی طور پر ہی سہی اگر
مسلمان اس طرف توجہ کر لیں تو معاشرے میں یقیناً ایک عظیم انقلاب برپا کیا جا سکے
گا۔