مدنی قافلے میں سفر
کی 44 نیتیں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اعلی حضرت رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ سے کئے جانے
والے سُوال کے ذَریعے یہ بھی معلوم ہوا کہ نمازوں کا جذبہ رکھنے والے اس دور کے
مسلمان بھی نیکی کی دعوت کیلئے قافلے میں سفر کیا کرتے تھے اور اب تو فیضان رضا سے
اس مدنی کام کیلئے تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی مدنی تحریک ، دعوت
اسلامی بھی قائم ہو گئی ہے۔ جس کا مدنی پیغام تادم تحریر کم و بیش دنیا کے 150
ملکوں میں پہنچ چکا ہے! سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلے کے مسافِرں کے تو بس وارے ہی
نیارے ہوجاتے اور نیکیوں کے ڈھیر لگ جاتے ہیں ،اس مدنی سفر میں جس قدر اچھی اچھی
نیتیں کریں گےانشاءاللہ عزوجل اُسی قدر ثواب بھی بڑھتا چلا جائے گا۔ مثَلاً حسبِ
حال ان میں یہ نیّتیں کی جاسکتی ہیں: * اگر شرعی مقدار کا سفر ہو ا تو گھر میں
روانگی سفر کی دورکعت نفل ادا کروں گا * اپنے ذاتی خرچ پر سفر کروں گا * پلے سے
کھاؤں گا * ہر بار سواری کی دُعا پڑھوں گا اور موقع ملا تو پڑھاؤں گا * اگر کسی
اسلامی بھائی کو جگہ نہیں ملے گی تو اپنی نشست ترک کرکے اُس پر اُس کو باِصرار
بٹھاؤں گا * بس یا ریل گاڑی میں کوئی بوڑھا یا بیمار مسلمان نظر آ ئے گا تو اس
کیلئے نشست خالی کردوں گا * مدنی قافلے والوں کی خدمت کروں گا * امیر قافلہ کی
اطاعت کروں گا * زَبان ، آنکھوں اور پیٹ کا قفل مدینہ لگاؤں گا یعنی فضول گوئی،
فضول نگاہی سے بچوں گا اور خواہش سے کم کھاؤں گا * سفر میں بھی ہرموقع پر “مدنی
انعامات ‘‘ پر عمل جاری رکھوں گا * وضو ، نماز اور قرآنِ پاک پڑھنے میں جوغلطیاں
ہوں گی وہ عاشقان رسول کی صحبت میں رہ کر درست کروں گا ۔ (جو جانتا ہو وہ یہ نیت
کرے کہ سکھاؤں گا) * سنّتیں اور دعائیں سیکھوں گا اور * دوسروں کو سکھاؤں گا اور
* ان پر زندگی بھر عمل کرتا رہوں گا * تمام فرض نمازیں مسجد کی پہلی صف میں تکبیر
اولیٰ کے ساتھ با جماعت ادا کروں گا * تہجد، اشراق ، چاشت اوراوابین کی نمازیں
پڑھوں گا * ایک لمحہ بھی ضائع نہیں ہونے دوں گا، فارِغ اوقات ملے تو اللہ اللہ
کرتا رہوں گا، درود شریف پڑھتا رہوں گا۔ ( دوران درس و بیان وغیرہ بغیرکچھ پڑھے
خاموشی سے سننا ہوتا ہے) * ” صدائے مدینہ” لگاؤں گا یعنی نماز فَجر کے لئے
مسلمانوں کو جگاؤں گا * راستے میں جب جب مسجد نظر آ ئے گی تو بلند آوازسےصلوا
علی الحبیب ! کہہ کر صلی اللہ تعالٰی علی محمد کہوں گا اور کہلواؤں گا * بازارمیں
جانا پڑا تو بِالخصوص نیچی نگاہیں کئے گزرتے ہوئے بازار کی دُعا پڑھوں گا اور موقع
ملا تو پڑھاؤں گا * مسلمانوں سے پر تپاک طریقے پر ملاقات کروں گا * خوب انفرادی
کوشش کروں گا * ہاتھوں ہاتھ مدنی قافلے میں سفر کیلئے مسلمانوں کو تیّار کروں گا *
نیکی کی دعوت دوں گا * درس دو ں گا * موقع ملا تو سنتوں بھرا بیان کروں گا * جہاں
قافلہ جا ئے گا وہاں کے کسی بزرگ کے مزار شریف پر مدنی قافلے کے ہمراہ حاضری دوں
گا * سنی عالم کی زیارت کروں گا * اگر مدنی قافلے کا کوئی مسافر بیمار ہو گیا تو
تیمارداری کروں گا * ا گر کسی مسافر کے پاس خرچ ختم ہوگیا تو امیرقافلہ کے مشورے
سے اُس کی مالی امداد کروں گا * سفر میں اپنے لئے ، گھر والوں کیلئے اور امت مسلمہ
کیلئے دُعائے خیر کروں گا * جس مسجد میں قِیام ہوگا وہاں وضو خانے اور مسجِد کی
صفائی کروں گا * اگر کسی نے بِلاوجہ سختی کی تب بھی صبر کروں گا * تھکن وغیرہ کے
سبب غصہ آ گیا تو زبان کا قفل مدینہ لگاتے ہوئے ضبط کروں گا * اگر مسجد میں مدنی
قافلے کو قیام کی اجازت نہ ملی تو کسی سے الجھنے کے بجائے اس کو اپنے اخلاص کی کمی
تصور کروں گا اور مدنی قافلے کے ساتھ ہاتھ اُٹھا کر دعائے خیر کرتا ہوا پلٹوں گا *
اگر کوئی جھگڑا کرے گا تو حق پر ہونے کے باوجود اس سے جھگڑا نہ کر کے حدیث پاک میں
دی ہوئی اس بشارت کا حقدار بنوں گا، جس میں نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم
فرماتے ہیں جو حق پر ہونے
کے باوجود جھگڑا نہیں کرتا میں اس کیلئے جنت کے (اندرونی ) کنارے میں ایک گھر کا
ضامِن ہوں ۔ (
ابوداودج۴ ص ۳۳۲حديث ۴۸۰۰)* اگر کسی نے ظُلماً مارا بھی تو جوابی کاروائی کرنے کے بجائے شکر ادا کروں
گا کہ راہ خدا عزوجل میں مار کھانے والی ” سنّتِ بلالی ” ادا ہوئی * اگر میری وجہ
سے کسی مسلمان کی دل آزاری ہو گئی تو اسی وقت عاجزی کے ساتھ معافی مانگوں گا *
چونکہ ہر وقت ساتھ رہنے میں حق تلفیوں کا امکان زیادہ رہتا ہے لہٰذا واپسی پر ہر
ایک سے فرداً فرداً انتہائی لجاجت کے ساتھ معافی تلافی کروں گا * (شرعی)سفرسے
واپسی پر گھر والوں کیلئے تحفہ لے جانے کی سنت ادا کروں گا * (سفر اگر شرعی ہوا
تو)مسجد میں آ کر غیر مکروہ وقت میں واپسی سفر کے دو نفل پڑھوں گا۔